آخر وائی Ùائی کس Ù„Ùظ کا مخÙÙ ÛÛ’ØŸ
ÙˆÛ Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ø§Ø¨ ماضی کا Ø+ØµÛ Ø¨Ù† چکا ÛÛ’ جب لوگوں Ú©Ùˆ انٹرنیٹ Ú©Û’ لیے ڈائل اپ کنکشن Ú©Û’ لیے طویل انتظار کرنا پڑتا تھا اور اب آن لائن دنیا Ú©ÛŒ سیر کرنا بÛت آسان Ûوگیا ÛÛ’ اور اس Ú©Û’ لیے Ûمیں وائی Ùائی کا شکر گزار Ûونا چاÛیے۔
وائی Ùائی کیا ÛÛ’ØŸ
ویسے تو ÛŒÛ Ø³ÙˆØ§Ù„ Ø¨Ú†Ú©Ø§Ù†Û Ù„Ú¯ØªØ§ ÛÛ’ Ú©Û Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø¨ÛŒØ´ØªØ± اÙراد ÛÛŒ واق٠Ûیں Ú©Û ÙˆØ§Ø¦ÛŒ Ùائی ایسا وائرلیس نیٹ ورک Ûوتا ÛÛ’ جو ریڈیو Ùریکوئنسی سگنل استعمال کرکے ڈیوائس Ú©Ùˆ انٹرنیٹ سے Ú©Ù†Ú©Ù¹ کرتا ÛÛ’ یا ڈیوائسز Ú©Û’ درمیان میسجز بھیجنے میں مدد دیتا ÛÛ’ اور اس Ú©Û’ لیے تاروں Ú©ÛŒ ضرورت Ù†Ûیں Ûوتی۔
Ùون، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹس ØŒ Ù¹ÛŒ ÙˆÛŒ اور پرنٹرز ÙˆØºÛŒØ±Û ØºØ±Ø¶ سب میں وائی Ùائی Ú©ÛŒ ریڈیو Ù„Ûروں کا استعمال اب ÛورÛا ÛÛ’Û”
Û”1997 میں ایک کمیٹی Ù†Û’ وائی Ùائی اسٹینڈرڈ Ú©ÛŒ Ù¾ÛÙ„ÛŒ بار منظوری دی تھی جس Ú©Û’ 2 سال بعد کمپنیوں Ú©Û’ ایک گروپ Ù†Û’ وائرلیس الائنس Ú©Ùˆ تشکیل دیا۔
ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© ایسا نان پراÙÙ¹ Ø§Ø¯Ø§Ø±Û ÛÛ’ جو نئے وائرلیس اسٹینڈرڈ Ú©Ùˆ بنانے اور اس Ú©Û’ اطلاق میں مدد دیتا ÛÛ’Û”
تو وائی Ùائی کس Ù„Ùظ کا مخÙÙ ÛÛ’ØŸ
Ø+قیقت تو ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ معلوم Ù†Ûیں Ú©Û ÙˆØ§Ø¦ÛŒ Ùائی کس Ù„Ùظ کا مخÙÙ ÛÛ’Û”
وائی Ùائی الائنس Ú©Û’ مطابق بنیادی طور پر وائی Ùائی ایک ٹریڈ مارک ٹرم ÛÛ’ جو اس ڈیوائس یا ٹیکنالوجی Ú©ÛŒ وضاØ+ت کرتی ÛÛ’ جو Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ù¹ÛŒÙ¹ÛŒÙˆÙ¹ آ٠الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجنیئرز Ú©Û’ وائرلیس کمیونیکیشن اسٹینڈرڈ 802.11 پر مبنی Ûوتی ÛÛ’Û”
Ú†ÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù†Ø³Ù¹ÛŒÙ¹ÛŒÙˆÙ¹ آ٠الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجنیئرز بÛت طویل نام ÛÛ’ تو وائی Ùائی الائنس Ù†Û’ ایک مارکیٹنگ کمپنی Ú©ÛŒ خدمات Ø+اصل کیں اور اس Ù†Û’ وائی Ùائی نام تجویز کیا۔
اس سوال Ú©Û’ گرد کاÙÛŒ بØ+Ø« Ûوتی ÛÛ’ Ú©Û ÙˆØ§Ø¦ÛŒ Ùائی کا مخÙ٠کیا ÛÛ’ اور ایسی اÙواÛیں بھی Ûیں Ú©Û ÛŒÛ ÙˆØ§Ø¦Ø±Ù„ÛŒØ³ Ùیڈیلیٹی ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û ÙˆØ§Ø¦ÛŒ Ùائی الاﺅنس ایک ٹیگ لائن استعمال کرتی ÛÛ’ دی اسٹینڈرڈ Ùار وائرلیس Ùیڈیلیٹی۔
ÛŒÛÛŒ ÙˆØ¬Û ÛÛ’ Ú©Û Ù…ØªØ¹Ø¯Ø¯ اÙراد وائی Ùائی سے مراد وائرلیس Ùیڈیلیٹی Ûوسکتا ÛÛ’ مگر ÛŒÛ Ø¬Ø§Ù† لیں Ú©Û ÛŒÛ Ù¹ÛŒÚ¯ لائن نام Ú©Û’ بعد سامنے آئی۔
بعد ازاں وائی Ùائی الائنس Ù†Û’ ÙˆÛ Ù¹ÛŒÚ¯ لائن بھی Ûٹا دی اور اب بھی وائی Ùائی Ú©Û’ مخÙÙ Ú©Û’ Ø+والے سے لوگوں میں الجھن پائی جاتی ÛÛ’Û”